spot_img

ذات صلة

جمع

امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن ختم/ پروازوں کی منسوخی بدستور جاری

تہران- ارنا- امریکی حکومت کے طویل ترین شٹ ڈاؤن...

روس: ماسکو اور برلن کے روابط انتہائی نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں

 تہران – ارنا – روسی وزارت خارجہ نے جرمنی...

کریبین سی میں امریکا کا بیسواں حملہ، 4 ہلاک

تہران – ارنا – امریکی وزارت جنگ نے کریبین...

تکفیری ٹولہ آئی ایس او پاکستان سے خوفزدہ کیوں؟

تحریر: محمد سعید شگری

اس تحریر کے متن میں موجود تصویریں ہمارے طالب علمی کے دور کی ہیں، جہاں جامعہ کراچی میں مختلف پروگرامات کے دوران شیعہ سنی اتحاد و اتفاق دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ تکفیری ٹولہ ان پروگراموں کی وجہ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اس تنظیم کا نصب العین نوجوانوں کو محمد و آل محمد (ع) کے راستے سے آگاہ کرتے ہوئے مملکت عزیز پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کا محافظ بنانا ہے۔ اسی تکفیری گروہ نے جب پاکستان میں شیعہ کافر کا نعرہ بلند کرکے اہلسنت بھائیوں کے دلوں میں زہر ڈالنا شروع کیا، تب انہی جوانوں نے مجتہدین عظام کے فرامین پر عمل کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کے لئے نہ صرف ہاتھ آگے بڑھایا بلکہ عملی طور پر میلاد کے جلوسوں میں سبیل لگانے سے لیکر سیلاب کے وقت بغیر مسلک و مذہب دیکھے یونیورسٹیوں میں متحدہ طلبہ محاذ کو فعال بنانے جیسے پروگرامات ترتیب دیئے۔ اس لئے کہ پاکستان فرقہ وارانہ جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ آیت اللہ سیستانی کے اس قول کو پروان چڑھایا، جس میں آپ نے فرمایا “اہل سنت ہمارا بھائی نہیں بلکہ ہماری جان ہیں۔ “رہبر معظم نے فرمایا، اہل سنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے۔” یوں اس ملک میں تکفیری فکر کو منہ کی کھانا پڑی۔ اب پاکستان کے عوام سمجھدار ہوچکے ہیں۔ اب کسی سازش کا شکار نہیں ہونگے۔ الحمداللہ پاکستانی شیعہ اور سنی نے ملکر ان وطن دشمن عناصر کو شکست دے دی ہے۔

آئی ایس او پاکستان
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، اتحاد بین المسلمین کی علمبردار ہے، جو شیعہ اور سنی طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ تنظیم 22 مئی 1972ء کو قائم کی گئی تھی اور اس نے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ شیعہ قیادت کی مضبوطی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
آئی ایس او پاکستان کے اہم مقاصد میں شامل ہیں¹ ²:
اتحاد بین المسلمین: شیعہ اور سنی طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا اور ان کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دینا۔
تعلیم و تربیت: نوجوانوں کو تعلیم و تربیت فراہم کرنا اور ان کو قوم کے لیے تیار کرنا۔
قومی جدوجہد: قومی جدوجہد میں حصہ لینا اور ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرنا۔
خدمات: مختلف شعبوں میں خدمات انجام دینا، جیسے کہ امامیہ اسکاؤٹس، امامیہ بلڈ بینک اور امامیہ بک بینک۔

گذشتہ نصف صدی کے دوران آئی ایس او پاکستان نے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ شیعہ قیادت کی مضبوطی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تنظیم نے نہ صرف سیاسی میدان میں ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کی بلکہ قیادت کا دست و بازو بن کر اہم قومی جدوجہد میں حصہ لیا۔ جولائی 1980ء میں علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی قیادت میں زکواۃ آرڈیننس کے خلاف تحریک میں آئی ایس او نے نمایاں کردار ادا کیا۔ اسی دوران عراق میں شہید باقر الصدر کے قتل پر پاکستان میں آئی ایس او کی جانب سے احتجاجات ہوئے۔ 5 جولائی 1980ء کو “نفاذ فقہ جعفریہ کنونشن” کا انعقاد کیا گیا، جس میں ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید اور نوجوانانِ امامیہ نے فعال شرکت کی۔ بعد ازاں، قائد شہید علامہ سید عارف الحسینی کے دور میں “قرآن و سنت کانفرنسز” کو کامیاب بنانے میں بھی آئی ایس او کا کردار ناقابلِ فراموش رہا۔

آئی ایس او پاکستان نے اپنے قیام 22 مئی 1972ء سے آج تک ان 53 سالوں میں ہزاروں جوانوں کو تعلیم و تربیت دے کر قوم کے سپرد کیا ہے۔ یہ جوان مجالس میں علم کی شمعیں روشن کرتے ہیں، منبروں پر فہم و شعور کی بات کرتے ہیں اور میدانِ عمل میں عشقِ ولایت کے پرچم تلے اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ آج جب ہم اس تنظیم کی تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہیں تو فخر ہوتا ہے کہ ہم اس علم و عمل کا حصہ رہے۔ ان تمام بزرگان کو سلام پیش کرتے ہیں، جو اس کارواں کے قافلہ سالار تھے اور ان شہداء کو خراج عقیدت، جنہوں نے اس قافلے کی راہ کو اپنے خون سے روشن کیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ: “بڑھتے رہیں یوں ہی قدم، حی علیٰ خیر العمل۔”
تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں
چارہ گر دردمندوں کے بنتے ہو کیوں
تم نہیں چارہ گر کوئی مانے مگر
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا

The post تکفیری ٹولہ آئی ایس او پاکستان سے خوفزدہ کیوں؟ appeared first on شیعہ نیوز پاکستان.

​ 

spot_imgspot_img