حوزہ/ اسلام میں شراب کی حرمت کسی حکمِ الٰہی میں تبدیلی نہیں تھی، بلکہ یہ ایک حکیمانہ اور تدریجی عمل تھا جس کے ذریعے اس معاشرے کی گہری ثقافتی اور تربیتی اصلاح کی گئی، جہاں شراب نوشی ایک پرانی اور جڑی ہوئی عادت بن چکی تھی۔
حوزہ/ اسلام میں شراب کی حرمت کسی حکمِ الٰہی میں تبدیلی نہیں تھی، بلکہ یہ ایک حکیمانہ اور تدریجی عمل تھا جس کے ذریعے اس معاشرے کی گہری ثقافتی اور تربیتی اصلاح کی گئی، جہاں شراب نوشی ایک پرانی اور جڑی ہوئی عادت بن چکی تھی۔