spot_img

ذات صلة

جمع

پاکستانی دارالحکومت میں مشتبہ کار دھماکے میں ایک شخص ہلاک، متعدد زخمی

پاکستانی نیٹ ورکس نے بریکنگ نیوز میں بتایا ہے...

ایران کے ڈپٹی اسپیکر پارلیمنٹ پاکستان پہنچ گئے

اسلام آباد(ارنا) ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی ...

فلسطینی ریاست کے قیام سے قبل ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: حماس کا اعلان

تہران- ارنا- فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے...

ولایتی: دنیا پر امریکی بالا دستی کا دور ختم ہو گیا

تہران (ارنا) رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر برائے بین...

تہران، “ہم اور مغرب کانفرنس کی اختتامی تقریب”

تہران، "ہم اور مغرب؛ آیت اللہ العظمی سید علی...

عالمی نظام میں تبدیلی جاری، ایران بہتر کردار ادا کرسکتا ہے

شیعہ نیوز: بین الاقوامی امور کے مبصر نے کہا کہ عالمی نظام امریکی بالادستی سے نکل کر ایک نئے اور متوازن نظم کی طرف بڑھ رہا ہے ان حالات میں ایران مستحکم کردار ادا کرسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی امور کے ماہر سید رضا صدرالحسینی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے درمیان حالیہ اختلافات اس حقیقت کی جانب اشارہ ہے کہ موجودہ دور میں عالمی سطح پر اہم تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں یہ ہے کہ موجودہ بین الاقوامی نظام اب اپنی سابقہ غیرمستحکم اور غیرمتعین حالت سے نکل کر ایک واضح سمت اختیار کر رہا ہے، اور گذشتہ دو دہائیوں کے دوران بتدریج ایک “نئے ساحل” کی جانب بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس نئے نظام کی حقیقی نوعیت کا تعین فی الحال آسان نہیں، لیکن بڑی طاقتوں کے درمیان دفاعی اور اقتصادی میدانوں میں بڑھتے ہوئے اختلافات، بالخصوص امریکہ کی جانب سے بعض ممالک کے ساتھ اقتصادی محاذ آرائی، تجارتی محصولات کے جھگڑے، پابندیوں میں وسعت اور قرارداد 2231 کے اختتام کے موقع پر روس و چین کی جانب سے ایران کے حق میں مؤقف اپنانا یہ سب اس ابھرتے ہوئے نئے نظام کی سمت اور ساخت کو مزید واضح کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ہتھیار ڈالیں گے اور نہ ہی غلامی قبول کریں گے، قالیباف

صدرالحسینی نے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران کو چاہیے کہ وہ اپنی پوزیشن کو اس نئے عالمی نظم میں مزید مستحکم کرے۔ وہی ممالک مستقبل میں مؤثر کردار ادا کرسکیں گے جو موجودہ حالات کو درست طور پر پہچانیں، اس کے اجزاء کا تجزیہ کریں اور اپنی داخلی و خارجی صلاحیتوں کو تقویت دیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس ایسے تمام عناصر موجود ہیں جو اسے اس نئے نظام میں ایک مؤثر اور مستقل کردار ادا کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ ان میں انقلاب اسلامی کی فکری و نظری رہنمائی، ملکی دفاعی خودکفائی، داخلی ہم آہنگی، نمایاں جغرافیائی اہمیت، اور باصلاحیت نوجوان افرادی قوت شامل ہیں۔

صدرالحسینی نے مزید کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی جنگ دراصل بڑی طاقتوں کے درمیان پیدا ہونے والے اسی گہرے شکاف کی واضح مثال ہے۔ یہ جنگ اب اس مرحلے میں داخل ہوگئی ہے کہ چین نہ صرف واشنگٹن کے اقتصادی دباؤ کو برداشت کررہا ہے بلکہ عالمی تجارت کے اصولوں کو نئے سرے سے مرتب کر کے خود کو عالمی سپلائی لائن کے مرکزی کردار میں تبدیل کرچکا ہے، اور اپنی قومی کرنسی کو مستحکم کرکے ایک نیا عالمی نظام تشکیل دے رہا ہے جو امریکہ کی تاریخی برتری کے لیے ایک حقیقی چیلنج بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اپنی متحرک حکمرانی، جدید ٹیکنالوجی، بڑھتی ہوئی خودمختاری اور داخلی سطح پر مضبوط مقبولیت کے ذریعے عالمی نظام کے قواعد کو ازسرنو تشکیل دے رہا ہے۔

صدرالحسینی نے زور دیا کہ ان بڑی طاقتوں کے درمیان جاری مقابلے سے درمیانے درجے کی طاقتوں، خاص طور پر ایران جیسے ممالک کے لیے نئی عالمی سطح پر کردار ادا کرنے کا موقع پیدا ہوا ہے۔ ایران کو چاہیے کہ وہ ایک طویل المدت حکمتِ عملی، جرات مندانہ اور فعال سفارتکاری، اور مضبوط داخلی معیشت کے ساتھ بروقت عالمی میدان میں قدم رکھے تاکہ اپنے مقام کو نئے عالمی نظام میں مستحکم کرسکے۔

The post عالمی نظام میں تبدیلی جاری، ایران بہتر کردار ادا کرسکتا ہے appeared first on شیعہ نیوز پاکستان.

​ 

spot_imgspot_img