شیعہ نیوز:سپاہ صحابہ پاکستان (ایس ایس پی)، جو اب اہل سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے نام سے سرگرم ہے، پاکستان کی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک کالعدم تنظیم قرار دی گئی ہے جو اپنی فرقہ وارانہ سرگرمیوں اور شیعہ مخالف تکفیری ایجنڈے پر کاربند ہے۔ حالیہ برسوں میں کالعدم سپاہ صحابہ کے اندر تکفیری احمد لدھیانوی گروپ اور تکفیری معاویہ اعظم گروپ کے درمیان نمایاں اختلافات سامنے آئے ہیں۔ ان اختلافات کی جڑیں سیاسی و نظریاتی حکمت عملی، قیادت کے دعؤوں، اور الیکشن سے متعلق تنازعات ہیں۔ جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
احمد لدھیانوی اور معاویہ اعظم گروپوں کے درمیان اختلافات
1. الیکشن 2024ء کے تناظر میں تنازع
پس منظر: 8 فروری 2024ء کے عام انتخابات سے قبل جھنگ سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے امیدواروں کی نامزدگی کے معاملے پر کالعدم سپاہ صحابہ (اہل سنت والجماعت) کے اندر شدید اختلافات پیدا ہوئے۔ تکفیری احمد لدھیانوی، جو تنظیم کا موجودہ سربراہ ہے، اور تکفیری معاویہ اعظم ( سابقہ تکفیری سربراہ کا بیٹا) کے درمیان امیدواروں کے انتخاب پر تنازع شدت اختیار کر گیا۔تکفیری معاویہ اعظم کی نااہلی: ذرائع کے مطابق، تکفیری سربراہ احمد لدھیانوی نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے ملاقات کی اور مبینہ طور پر اپنی ہ تنظیم کے تکفیری رہنما معاویہ اعظم کے کاغذات نامزدگی مسترد کروا دیے۔ لدھیانوی نے ریٹرننگ افسر کو معاویہ اعظم کے خلاف ثبوت پیش کیے، جس کی بنیاد پر معاویہ کو نااہل قرار دیا گیا۔ اس اقدام نے دونوں گروپوں کے درمیان تناؤ کو مزید بڑھا دیا۔
سنی علما کونسل سے لاتعلقی: تکفیری معاویہ اعظم کے سنی علما کونسل کے ساتھ تعلقات بھی کشیدہ ہوئے، کیونکہ معاویہ اعظم نے الیکشن کے دوران سپاہ صحابہ کے موجودہ تکفیری سربراہ لدھیانوی کی بجائے اپنی مرضی کے امیدواروں کو آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ جس کے نتیجے میں لدھیانوی کو دونوں سیٹوں پر امیدوار نامزدکر دیا گیا۔
2. قیادت پر کنٹرول کا تنازع
لدھیانوی کی سربراہی: تکفیری احمد لدھیانوی 2003ء میں اعظم طارق کے قتل کے بعد سے تنظیم کا سربراہ ہے جبکہ 2014ء میں سرپرست اعلیٰ مقرر ہوا۔ اس نے تنظیم کو سیاسی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کی، لیکن اس کی قیادت کو متعدد اندرونی چیلنجز کا سامنا رہا۔
معاویہ اعظم کا کردار: تکفیری رہنما معاویہ اعظم، جو سپاہ صحابہ لاہور کے سابق صدر شمس الرحمن معاویہ کے قریبی ساتھی ہیں، نے تنظیم کے اندر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کی۔ اس کے حامیوں نے انہیں ایک متبادل رہنما کے طور پر پیش کیا، جس سے لدھیانوی کے گروپ کے ساتھ تنازع پیدا ہوا۔ معاویہ اعظم نے مبینہ طور پر لدھیانوی کی سیاسی حکمت عملیوں پر تنقید کی اور تنظیم کو زیادہ شدت پسند ایجنڈے کی طرف لے جانے کی وکالت کی۔تکفیری معاویہ اعظم کی نااہلی: ذرائع کے مطابق، تکفیری سربراہ احمد لدھیانوی نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے ملاقات کی اور مبینہ طور پر اپنی ہ تنظیم کے تکفیری رہنما معاویہ اعظم کے کاغذات نامزدگی مسترد کروا دیے۔ لدھیانوی نے ریٹرننگ افسر کو معاویہ اعظم کے خلاف ثبوت پیش کیے، جس کی بنیاد پر معاویہ کو نااہل قرار دیا گیا۔ اس اقدام نے دونوں گروپوں کے درمیان تناؤ کو مزید بڑھا دیا۔
سنی علما کونسل سے لاتعلقی: تکفیری معاویہ اعظم کے سنی علما کونسل کے ساتھ تعلقات بھی کشیدہ ہوئے، کیونکہ معاویہ اعظم نے الیکشن کے دوران سپاہ صحابہ کے موجودہ تکفیری سربراہ لدھیانوی کی بجائے اپنی مرضی کے امیدواروں کو آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ جس کے نتیجے میں لدھیانوی کو دونوں سیٹوں پر امیدوار نامزدکر دیا گیا۔
2. قیادت پر کنٹرول کا تنازع
لدھیانوی کی سربراہی: تکفیری احمد لدھیانوی 2003ء میں اعظم طارق کے قتل کے بعد سے تنظیم کا سربراہ ہے جبکہ 2014ء میں سرپرست اعلیٰ مقرر ہوا۔ اس نے تنظیم کو سیاسی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کی، لیکن اس کی قیادت کو متعدد اندرونی چیلنجز کا سامنا رہا۔
معاویہ اعظم کا کردار: تکفیری رہنما معاویہ اعظم، جو سپاہ صحابہ لاہور کے سابق صدر شمس الرحمن معاویہ کے قریبی ساتھی ہیں، نے تنظیم کے اندر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کی۔ اس کے حامیوں نے انہیں ایک متبادل رہنما کے طور پر پیش کیا، جس سے لدھیانوی کے گروپ کے ساتھ تنازع پیدا ہوا۔ معاویہ اعظم نے مبینہ طور پر لدھیانوی کی سیاسی حکمت عملیوں پر تنقید کی اور تنظیم کو زیادہ شدت پسند ایجنڈے کی طرف لے جانے کی وکالت کی۔نتخابات 2013ء کی ناکامی کا الزام: 2013ء کے انتخابات میں تنظیم کی ناکامی کو احمد لدھیانوی اور اس کے قریبی ساتھی ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں کی آپسی چپقلش سے جوڑا گیا۔ اس ناکامی نے معاویہ اعظم گروپ کو موقع دیا کہ وہ لدھیانوی کی قیادت پر سوال اٹھائے اور تنظیم کی قیادت پر کنٹرول کے لیے دباؤ ڈالے۔
3. اندرونی دھڑے بندی اور نظریاتی اختلافات
سیاسی بمقابلہ شدت پسند نقطہ نظر: لدھیانوی گروپ نے تنظیم کو سیاسی طور پر قومی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کی، جیسے کہ اہل سنت والجماعت کے نام سے انتخابات میں حصہ لینا۔ اس کے برعکس، معاویہ اعظم گروپ زیادہ شدت پسند نقطہ نظر رکھتا ہے اور تنظیم کے اصل فرقہ وارانہ ایجنڈے کو برقرار رکھنے کی وکالت کرتا ہے۔ یہ نظریاتی اختلافات دونوں گروپوں کے درمیان بنیادی تناؤ کا باعث ہیں۔
ملک اسحاق سے تعلق: ماضی میں لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کے ساتھ لدھیانوی کے اختلافات نے بھی تنظیم کو دو دھڑوں میں تقسیم کیا تھا۔ معاویہ اعظم کے گروپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ لشکر جھنگوی کے کچھ سابق ارکان کے ساتھ رابطے رکھتا ہے، جو زیادہ پرتشدد سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
4. وسائل اور کنٹرول پر تنازع
مالی وسائل اور مساجد کا کنٹرول: ذرائع کے مطابق، 2012ء تک بہاولنگر اور رحیم یار خان میں 70 سے 80 فیصد مساجد اور مدرسے ملک اسحاق گروپ کے کنٹرول میں تھے، جو معاویہ اعظم کے گروپ سے ملتا جلتا نقطہ نظر رکھتا تھا۔ لدھیانوی گروپ نے اس کنٹرول کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی، جس سے دونوں گروپوں کے درمیان تناؤ بڑھا۔جلاسوں میں سرد مہری: ایک اہم واقعے میں، تکفیری سربراہ احمد لدھیانوی اور ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں کے درمیان ایک اجلاس کے بعد شدید اختلافات سامنے آئے۔ ذرائع کے مطابق، دونوں تکفیری رہنما ایک دوسرے کو سلام کیے بغیر اجلاس سے چلے گئے، اور شمس الرحمن معاویہ نے اراکین سے اجلاس کی کارروائی کو میڈیا سے خفیہ رکھنے کی ہدایت کی۔ یہ واقعہ معاویہ اعظم گروپ کے اثر و رسوخ کی عکاسی کرتا ہے۔
معاویہ اعظم کی نااہلی کا تنازع: معاویہ اعظم کی نااہلی کے بعد اس کے حامیوں نے لدھیانوی پر الزام لگایا کہ انہوں نے ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر معاویہ کو سیاسی طور پر کمزور کیا۔ اس سے دونوں گروپوں کے کارکنوں میں عدم اعتماد بڑھا۔
اختلافات کے اثرات
تنظیم کی تقسیم: ان اختلافات نے سپاہ صحابہ (اہل سنت والجماعت) کو دو واضح دھڑوں میں تقسیم کر دیا ہے، جس سے تنظیم کی سیاسی اور تنظیمی طاقت کمزور ہوئی ہے۔ لدھیانوی گروپ سیاسی حکمت عملی پر زور دیتا ہے، جبکہ معاویہ اعظم گروپ زیادہ شدت پسند ایجنڈے کو ترجیح دیتا ہے۔ریاستی دباؤ: پاکستانی سکیورٹی اداروں کی جانب سے کالعدم تنظیموں پر پابندیوں اور کارروائیوں نے دونوں گروپوں پر دباؤ بڑھایا ہے۔ لدھیانوی کی ریاستی اداروں سے مبینہ قربت نے معاویہ اعظم گروپ کے حامیوں میں ناراضی کو مزید ہوا دی۔
معاویہ اعظم کی لدھیانوی کے قتل کی سازش
تکفیری رہنما معاویہ اعظم نے تکفیری ملا عثمانی کے جنازے پر غیر مشروط طور پر قیادت سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے قریبی ذرائع کے مطابق یہ معاویہ اعظم کی سازش کا حصہ ہے جس کے مطابق معاویہ اعظم اور لشکر جھنگوی مل کر احمد لدھیانوی کو ہمیشہ کے لیے راستے سے ہٹانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ سپاہ صحابہ کو شدت پسندانہ قیادت کے کنٹرول میں لایا جا سکے۔
اس منصوبے کے مطابق سپاہ صحابہ کے موجودہ سربراہ احمد لدھیانونی کو لشکر جھنگوی کے پیشہ ور تکفیری قاتلوں کے زریعے قتل کروایا جائے گا جبکہ معاویہ اعظم کی جانب سے اس قتل کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کمپین شروع کی جائے گی جبکہ دوسری جانب معاویہ اعظم سپاہ صحابہ کے تنظیمی حلقوں میں احمد لدھیانوی کے قتل کو عثمان کا کرتا بنا کر پیش کریں گے اور اس واقعے کو تکفیری کارکنان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے استعمال کریں گے اور یوں تنظیم کی قیادت معاویہ اعظم کو منقتل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
نوٹ ؛واضح رہے کراچی میں گزتہ دنوں تکفیری کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ بھی اس کا تسلسل ہے
The post معاویہ اعظم کی لدھیانوی کو قتل کروانے کی سازش appeared first on شیعہ نیوز پاکستان.


