شیخ نعیم قاسم کا شہید سید حسن نصراللہ کی تشییع جنازہ میں تاریخی خطاب
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے شہید سید حسن نصراللہ کی تشییع جنازہ کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ شہید حسن نصراللہ عوام سے محبت کرتے تھے اور عوام بھی ان سے محبت کرتے تھے۔ وہ مزاحمتی آپریشن کے دوران شہید ہوئے۔ آہ، ہم نے تجھے کھو دیا سید! لیکن آپ ہمارے درمیان زندہ ہیں۔ اللہ کی راہ میں شہادت پانے والے کبھی نہیں مرتے، بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے ہاں سے رزق پا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس راستے کو جاری رکھیں گے۔ چاہے ہم سب مارے جائیں، ہمارے گھر تباہ ہو جائیں، ہم مزاحمت کے آپشن سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ ہم آج دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے عملی نمونے کو الوداع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج اس شخصیت کی تشییع جنازہ میں شریک ہیں جو دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے لیے نمونہ عمل تھی۔
ہم سید نصراللہ سے کئے اپنے عہد کو پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے قائد سید حسن نصراللہ کے نام سے آپ سے ہوں: اے عزت و شرافت اور وفا شعاری کے حامل لوگو جنہوں نے ہمار سر فخر سے بلند کیا۔ آج ہم اپنے مجاہدین، عوام، روئے زمین کے کمزوروں، مظلوموں اور فلسطینیوں کے دل سید مقاومت کو الوداع کہتے ہیں۔
نعیم قاسم نے زور دیا کہ ہم اس امانت کو برقرار رکھیں گے اور ہم اس راستے پر چلتے رہیں گے۔ میں آپ سے بیعت کرنا چاہتا ہوں اور آپ کی قوم بھی اسی طرح آپ سے بیعت کرنا چاہتی ہے۔ اے نصراللہ! ہم اس عہد پر قائم رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک تاریخی، قومی، عرب اور اسلامی رہنما کو الوداع کہہ رہے ہیں جو دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے لیے نمونہ عمل تھے۔ سید حسن نصراللہ عوام سے محبت کرتے تھے اور لوگ بھی ان سے محبت کرتے تھے، وہ لوگوں کے دل و دماغ پر حکمرانی کرتے تھے۔
مسئلہ فلسطین کے احیاء میں شہید کا بڑا کردار تھا
شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ فلسطینی کاز کو زندہ کرنے میں سید نصراللہ کا کردار بہت ہی عظیم تھا اور ہم اس مشن کو برقرار رکھیں گے۔ انہوں نے زور دیا: ہم سید حسن نصراللہ کے راستے پر آخری دم تک قائم رہیں گے، خواہ ہمارے گھر اجڑ جائیں اور ہم سب شہید ہو جائیں۔ اے سید عزیز؛ ہم آپ کے ساتھ کئے ہوئے عہد پر قائم ہیں اور شہادت تک آپ کا راستہ جاری رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا: سید مقاومت، مجاہدین کو دل سے چاہتے تھے، ان کا ہدف فلسطین اور قدس تھا اور وہ اس کے احیاء کے لیے سرگرم رہے اور انہیں حالات میں شہید ہوئے۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی: ہم قیدیوں پر سلام بھیجتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ ہم آپ کو صہیونیوں کے چنگل سے آزاد کرائیں گے۔ ہم صیہونی حکومت اور شیطان بزرگ امریکہ کے ساتھ تصادم کے مرحلے میں داخل ہوئے جو فلسطین، لبنان، عراق اور ایران کے خلاف جارحیت کے مرتکب ہوئے تھے۔
صیہونیوں کو لبنان میں کچھ حاصل نہیں ملا
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن لبنان کے خلاف جنگ شروع کرنا چاہتا تھا کیونکہ وہ ہماری مزاحمت کو برداشت نہیں کر سکتا۔ ہم نے صیہونی رژیم کا ڈٹ کر سامنا کیا اور کاری ضربیں لگائیں لیکن عظیم قربانیاں بھی دیں۔ غزہ کے لیے ہماری حمایت فلسطین کی آزادی سے متعلق ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے تاکید کی کہ ہمارے مجاہدین کی استقامت کی وجہ سے 75 ہزار صیہونی فوجی پیش قدمی نہیں کر سکے۔ ہم نے دشمن کی جنگ بندی کی درخواست کا جواب دیا کیونکہ سیاسی یا میدانی پیشرفت کے بغیر جنگ کو جاری رکھنے کا مزاحمت اور لبنان کے لیے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں لبنان کے لوگوں سے کہتا ہوں کہ تم ایسی قوم ہو جو کبھی ناکام نہیں ہو گی۔ کیونکہ متحد ہوکر لڑتے ہو اور یہ قوم اسلامی اور قومی اتحاد کی نمائندگی کرتی ہے۔
شیخ قاسم نعیم نے کہا کہ حزب اللہ نے جنگ بندی کو قبول کیا کیونکہ فوجی کامیابیوں کے بغیر غیر مساوی جنگ کا جاری رہنا لبنان کے مفاد میں نہیں تھا۔ اس مرحلے میں حکومت نے ذمہ داری لی، ہم نے اپنے ہدف کا پہلا حصہ حاصل کیا اور دشمن کو دراندازی کی اجازت نہیں دی، اور پھر حکومت نے ذمہ داری قبول کی۔ ہم جنگ بندی کے پابند تھے لیکن اسرائیل اس کا پابند نہیں ہے۔
لبنان پر حملہ جاری رکھنا تل ابیب کی نااہلی کا ثبوت ہے
انہوں نے کہا کہ ان دنوں جنوبی لبنان سے صیہونی فوجیوں کے انخلاء کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ لبنان میں صیہونی فوجیوں کا باقی رہنا کھلا قبضہ اور جارحیت ہے۔ دشمن جان لیں کہ مزاحمت موجود ہے اور ہمیں یقین ہے کہ حتمی فتح مزاحمت کی ہوگی۔ اگرچہ اس فتح میں وقت لگ سکتا ہے لیکن یہ ضرور حاصل ہوگی۔
انہوں نے مزید تاکید کی کہ وہ لوگ جو ابھی تک غفلت میں ہیں وہ بیدار ہو کر دیکھیں کہ مزاحمت نے صیہونی دشمن اور امریکی استکبار کے خلاف مزاحمت کا بہترین نمونہ دکھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید حسن نصراللہ کی تشییع جنازہ کے موقع پر یہ بہت بڑا اجتماع نہ صرف منفرد ہے؛ بلکہ لبنان کی پوری تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔
حزب اللہ کی قیادت نے زور دیا کہ ہم ساتھ رہیں گے اور مل کر مزاحمت کریں گے اور سید حسن نصراللہ کے ساتھ اپنا وعدہ نبھائیں گے۔
دشمن ہمارے صبر کو کمزوری نہ سمجھیں
انہوں نے واضح کیا کہ دشمن ہمارے صبر کو کمزوری نہ سمجھیں، مزاحمت جاری ہے اور آخری فتح یقینی ہے۔
نعیم قاسم نے کہا کہ اب ہم ایک نئے مرحلے میں ہیں۔ ہمارا سب سے واضح عمل حکومت کو ذمہ داری سونپنا ہے۔ یقیناً اس صورت حال میں صیہونی حکومت اپنے قبضے اور جارحیت کو جاری نہیں رکھ سکتی۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کرتے ہوئے کہا: ہم جانتے ہیں کہ حتمی فتح یقینی ہے خواہ اس میں تاخیر ہو جائے۔ مزاحمت اپنی موجودگی اور تیاری کے ساتھ جاری رہتی ہے اور کوئی ہمیں مزاحمت کے حق سے محروم نہیں کر سکتا، ہم مناسب وقت پر مزاحمت کریں گے۔ ہم مزاحمت کے لیے صحیح وقت اور طریقہ کا انتخاب کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن جو اہداف جنگ اور جارحیت کے ذریعے حاصل نہیں کر سکا، وہ یقینا سیاسی میدان بھی حاصل نہیں کر پائے گا۔