شیعہ نیوز: جنوبی یمن میں عرب امارات نواز فورسز کی حالیہ پیش قدمی نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کر دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عرب امارات نواز گروہ ساؤتھ ٹرانزیشنل کونسل اور سعودی نواز خود ساختہ حکومت کے درمیان میدانی جھڑپوں میں شدت آنے کے ساتھ ساتھ ان کے قائدین کے درمیان سیاسی اور لفظی جنگ بھی بڑھ گئی ہے۔
حال ہی میں یمن کی خود ساختہ حکومت کے نائب وزیر خارجہ مصطفیٰ النعمان نے ملک کی علاقائی سالمیت کے تحفظ اور جنوبی علیحدگی پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انصار اللہ فورسز کے ساتھ اتحاد پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : بنگلہ دیش میں پر تشدد مظاہروں میں شدت، بی این پی کے ایک رہنما کا گھر نذر آتش، 7 سالہ بچی کی موت
ان بیانات پر جنوبی ٹرانزیشنل کونسل کے سرکاری ترجمان انور التمیمی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ النعمان اب انصار اللہ کے ساتھ اتحاد کی باتیں کر رہے ہیں۔
التمیمی نے دعویٰ کیا کہ یمن میں ایرانی منصوبے کے خلاف جاری فیصلہ کن جنگ کے اصولوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے بقول، یہ بیانات نہ صرف جنوبی یمن کے باشندوں کے لیے خطرہ ہیں بلکہ سعودی اتحاد کے لیے بھی چیلنج ہیں، کیونکہ یہ اتحاد انصار اللہ کے خلاف ہی تشکیل دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کے حامیوں نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران مشرقی اور جنوبی یمن میں اپنے زیرِ قبضہ علاقوں کا دائرہ وسیع کیا ہے، جس پر سعودی نواز حکومت اور سعودی عرب کے حامی گروہوں نے شدید مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ اس سے قبل بھی امارات اور سعودی عرب اپنے اپنے حامیوں کی مدد کے لیے اس کشمکش میں براہِ راست مداخلت کر چکے ہیں۔
The post عرب امارات اور سعودی عرب میں ٹھن گئی، جنوبی یمن میں دونوں کے نمک خوار آمنے سامنے appeared first on شیعہ نیوز پاکستان.


