شیعہ نیوز: مبصرین کا کہنا ہے کہ روس اور چین کے خلاف شدید پابندیاں، بالخصوص دوسرے ملکوں کے لئے انہیں لازم الاجرا قرار دیئے جانے پر نہ صرف یہ کہ طاقتور ملکوں کا سخت ردعمل آئے گا بلکہ واشنگٹن کے اقدامات کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور عالمی اقتصادی نظام کے تئيں بے اعتمادی بڑھ رہی ہے
رپورٹ کے مطابق امریکا نے 2024 اور 2025 میں چینی کمپنیوں اور اداروں کے خلاف کئی بار پابندی لگائی ہے۔
واشںگٹن نے ان چینی کمپنیوں پر روس کے فوجی اور صنعتی پروجکٹوں کے ساتھ تعاون اور یوکرین جنگ میں اس کی مدد کرنے کا الزام لگایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : دشمن کو جنگ دوبارہ شروع کرنے کا بہانہ نہیں دیں گے: حماس رہنما خلیل الحیہ
امریکی وزارت تجارت و خزانہ کا کہنا ہے کہ امریکی کمپنیوں منجملہ، سینو الیکٹرانکس نے حساس ٹیکنالوجی جیسے مائیکروچپس، کیمرے اور نیویگیشن کے وسائل روس کو دے کر پابندیوں کو بائی پاس کیا ہے۔
ماڈرن ڈپلومیسی انالیسس نیوز سائٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ 2024 میں امریکا نے کئی امریکی کمپنیوں منجملہ دو ڈرون بنانے والی کمپنیوں پر پابندی کا اعلان کیا اور ان پر الزام لگایا کہ انھوں نے روسی فضائيہ کے لئے دور تک پرواز کرنے والے ڈرون طیاروں کی تیاری میں مشارکت کی ہے۔
اسی طرح چینی کمپنیوں اور چند دیگر ملکوں پر روسی اسلحے میں استعمال ہونے والے کیمیکلس اور الیکٹرانک پرزہ جات فراہم کرنے پر پابندی لگائی گئی۔
The post پابندی کی دو دھاری تلوار؛ نئی اقتصادی طاقتوں کا ردعمل امریکی اعتبارکے لئے خطرہ appeared first on شیعہ نیوز پاکستان.


