
تحقیقات سے ثابت ہوا کہ دہشتگرد حملوں میں طالبان کو سہولت، تربیت اور مدد کالعدم گروہوں کے نیٹ ورک نے فراہم کی۔
پارہ چنار میں ہونے والے حالیہ دہشتگرد حملوں کی اصل کڑی واضح ہو گئی ہے۔ ان کارروائیوں کے پیچھے کالعدم لشکرِ جھنگوی اور سپاہِ صحابہ کا منظم نیٹ ورک سرگرم تھا، جس نے شیعہ آبادی کے خلاف حملوں میں طالبان کو سہولت فراہم کی۔
مقامی اور تاریخی شواہد کے مطابق، یہ گروہ طالبان کو سرحد پار کرانے، سنی نوجوانوں کو ورغلا کر لڑائی میں شامل کرنے اور شیعہ آبادی پر حملوں کے لیے استعمال کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے۔ اس خونی اتحاد نے علاقے میں طویل عرصے تک فسادات، دہشتگردی اور فرقہ وارانہ قتل و غارت جاری رکھنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔
حکام اور مقامی مشاہدین کے مطابق، کالعدم لشکرِ جھنگوی اور سپاہِ صحابہ کے سربراہ دہشتگرد اورنگزیب فاروقی اور احمد لدھیانوی کے پاراچنار جنگ کے دوران دورے واضح کرتے ہیں کہ یہ گروہ براہِ راست ملوث تھے۔ ان کے بقول، لشکرِ جھنگوی اور سپاہِ صحابہ کی مداخلت کے باعث پارہ چنار میں نہ صرف فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا ملی بلکہ شیعہ آبادی کی نسل کشی کے واقعات کو منظم انداز میں انجام دیا گیا۔
یہ گروہ برسوں سے طالبان کے سہولت کار کے طور پر سرگرم رہے ہیں، جو نہ صرف سرحدی راستوں میں مدد دیتے بلکہ مذہبی منافرت کے بیج بو کر خطے کے امن کو تباہ کرتے آئے ہیں۔


