spot_img

ذات صلة

جمع

منطقی راہ حل اور جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی

شیعہ نیوز: جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل، ایران اور عالمی ایجنسی کے روابط کی موجودہ کی صورت حال کے علل و اسباب کا ذکر کئے بغیر اس سلسلے میں مستقل خطرات کی بات کرتے ہیں اور ڈیموکلیس کی شمشیر کا حوالہ دیتے ہوئے، خبردار کررہے ہیں لیکن یہ نہیں بتارہے ہیں کہ اس تلوار کے نیام سے باہر نکلنے کا عامل کیا ہے؟

رپورٹ کے مطابق جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کی نگرانی میں کام کرنے والی ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کو 6 ماہ کا عرصہ گزرجانے کے بعد بھی ، اس ادارے کے سربراہ رافائل گروسی، مختلف ابلاغیاتی ذرائع سے بات چیت میں اپنے تکراری دعوے اور مطالبات کا اعادہ ہی کررہے ہیں۔

رافائل گروسی نے 14 سے 16 دسمبر تک اپنے تین مختلف انٹرویو میں انہیں باتوں کی تکراری کی ہے جو انھوں نے اگست سے نومبر تک کہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ کے لئے بین الاقوامی فوج کی تشکیل میں امریکہ کی ناتوانی

رافائل گروسی کے تکراری دعووں کے جواب میں تہران نے بھی اپنے اسی موقف کا اعادہ کیا ہے جس کا اظہار اس نے شروع میں کیا تھا اور گروسی کے تکراری دعووں سے ایران اور آئی اے ای اے کے روابط میں کوئی نیا راستہ کھلنے کے بجائے دشواریاں بڑھ گئی ہیں۔

بنابریں آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی کے تکراری دعووں کے اعادے سے نہ صرف یہ کہ حالات میں کوئی بہتری نہیں آرہی ہے بلکہ عالمی معاشرے کے اذہان میں اس سلسلے میں یہ سوال کھڑا ہورہا ہے کہ بار بار ایک ہی طرح کے دعوے دوہرانے کا یہ سلسلہ کب کسی عملی، منطقی اور منصفانہ راہ حل میں تبدیل ہوگا۔

جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے سربراہ نے 14 دسمبر کو ارجنٹینا کے ایک میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ ایک پائیدار راہ حل تک پہنچنے کے لئے، ایرانی، یورپی، روسی اور چینی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

15 دسمبر کو انھوں نے روس کی ریانووستی خبررساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں اعلان کیا کہ ایجنسی نے ایران میں تفتیش شروع کردی ہے لیکن اہم اور کلیدی اہمیت کے ایٹمی مراکز تک ہمیں دسترسی نہیں ملی ہے اور پھر 16 دسمبر کو فرانس کے RFI چینل کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ جب تک کوئی عملی اور پائیدار سمجھوتہ نہیں ہوجاتا، اس وقت تک سرپر لٹکی ہوئی ڈیموکلیس کی شمشیر کی طرح خطرہ موجود رہے گا اور ہر لمحہ ممکن ہے کہ کوئی نئی مشکل درپیش ہوجائے، بنابریں سبھی فریقوں کو کسی عملی اور پائیدار راہ حل تک پہنچنا چاہئے۔

“عملی اور پائیدار راہ حل” ان دنوں ایران اور جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کا واحد مشترکہ نقطہ ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اس راہ حل تک پہنچنے کے لئے تہران جتنی کوششیں کررہا ہے، کیا آئی اے ای اے اور مسٹر گروسی بھی اتنی ہی صداقت اور خلوص نیت کے ساتھ کوشش کررہے ہیں؟

مسٹر گروسی نے اپنی باتوں میں، ایران میں یورینیئم کو ڈیموکلیس کی شمشیر سے تعبیرکیا ہے لیکن اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا ہے کہ اس شمشیر کے نیام سے باہر نکلنے اور بغیر نیام کے اسی طرح کھنچی رہنے کا عمل کیا ہے؟

The post منطقی راہ حل اور جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی appeared first on شیعہ نیوز پاکستان.

​ 

spot_imgspot_img