شیعہ نیوز: شامی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے اب تک شام میں نسلی اور مذہبی بنیادوں پر قتل و غارت کا سلسلہ تیزی سے پھیل گیا ہے، جس میں سینکڑوں شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شام میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد تشدد کی ایک نئی اور سنگین لہر سامنے آگئی ہے۔
شامی ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے انکشاف کیا ہے کہ 8 دسمبر 2024 سے اب تک یعنی بشار الاسد حکومت کے خاتمے اور جولانی کے اقتدار کے آغاز کے بعد ملک میں کم از کم 1,348 افراد قتل کیے جاچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ کی تعمیر نو کے لیے امریکی منصوبہ غیر واضح، عملی امکان کم، امریکی اخبار
عرب میڈیا کے مطابق تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان ہلاکتوں میں سے 574 افراد کو صرف نسلی اور قبائلی وابستگی کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔ قتل و غارت شام کے بیشتر شہروں تک پھیل چکی ہے۔ شہریوں کے لیے مؤثر تحفظ کا فقدان اور اندرونی تقسیم کی وجہ سے حالات مزید سنگین ہورہے ہیں۔
شامی انسانی حقوق کی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ قبائلی اور مذہبی عوامل سینکڑوں قتل کے واقعات میں براہ راست کردار ادا کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں شامی معاشرے میں موجود خلیج مزید گہری ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار شام کے مستقبل کے لیے ایک واضح خطرے کی گھنٹی ہیں۔
The post شام: الجولانی کے دور اقتدار میں 1300 سے زائد افراد قتل appeared first on شیعہ نیوز پاکستان.


