وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی برطرفی کا مطالبہ، سرعام اسلحہ لہرا کر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی ویڈیو منظر عام پر آ گئی!
جناب محترم چیف آف آرمی اسٹاف جنرل حافظ عاصم منیر صاحب پہاڑوں پر خوارج ڈھونڈنے کے بجائے ایک نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز المعروف برقع والی سرکار خارجی پر بھی کریں، جو گود میں اسلحہ رکھ کر وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی کے خلاف فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی بکواس کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دارالحکومت اسلام آباد کی مسجد ضرار لال مسجد کے خطیب اور دہشت گردوں کے سرغنہ مولوی عبدالعزیز عرف برقع پوش مفرور کی ایک اور انتہائی خطرناک اور نفرت انگیز ویڈیو منظر عام پر آ گئی ہے۔
ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ کالعدم تکفیری دہشت گرد تنظیم داعش پاکستان کا نام نہاد امیر لعین ملا عبدالعزیز، لال مسجد میں سرعام ہتھیاروں کے ساتھ شیعہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور نفرت آمیز تقاریر کر رہا ہے۔
ماضی میں، یہ شخص متعدد حاضر سروس فوجیوں پر حملوں اور مسلح جھڑپوں میں ملوث رہا ہے۔ وہ سرکاری اداروں کو خودکش حملوں کی دھمکیاں دیتا رہا ہے، لیکن اس کے باوجود قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ جب تک لال مسجد، جو انتشار اور فساد کا مرکز بن چکی ہے، ہمیشہ کے لیے ختم نہیں کی جاتی، پاراچنار جیسے سانحات بار بار رونما ہوتے رہیں گے۔
مولوی عبدالعزیز نے کھلے عام وفاقی وزیر داخلہ سید محسن نقوی، جو کہ مکتبِ تشیع سے تعلق رکھتے ہیں، کی حکومت سے فوری برطرفی کا مطالبہ کیا اور کسی اہل سنت شخص کی اس منصب پر تقرری کا مطالبہ کیا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ شیعہ محسن نقوی معاملات کو بگاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قرآن و سنت کے مطابق بھی پاکستان میں اہل سنت اکثریت میں ہیں لہٰذا یہ وہاں وزیر داخلہ نہیں بن سکتے، لہٰذا انہیں اس منصب سے ہٹایا جائے اور کسی نیک و صالح سنی کو وزیر داخلہ بنایا جائے۔
حکومت وقت خصوصاً آرمی چیف محسن نقوی صاحب اس شر انگیزی کا فوری نوٹس لیں اور دہشت گردی کے اڈے لال مسجد اور اس کے سرغنہ مولوی عبدالعزیز کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائیں۔